Tuesday, September 22, 2015

Amazon Kindle Fire tablets hd was arrived | Urdu News

We're sorry, but the page you are looking for doesn't exist.

150822094651_sartaj_aziz_624x351_afpوزیر اعظم پاکستان نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔
کراچی کی ایک نجی یونیورسٹی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور دہشت گردی پھیلانے سے متعلق ثبوتوں پر مشتمل دستاویزات تیار کر لی گئی ہے جو اقوامِ متحدہ کو فراہم کی جائیں گی۔

download (1)ایک نئی تحقیق کے مطابق تمباکو نوشی چھوڑنے سے طویل المدتی بنیادوں پر ٹائپ ٹو ذیابیطس کا شکار ہونے کے خطرات کم ہوسکتے ہیں۔
تقریباً 60 لاکھ افراد سے حاصل کی جانے والی معلومات کے بعد تمباکونوشی اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے درمیان باہمی تعلق کے شواہد سامنے آئے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے اگر دونوں کے درمیان تعلق ثابت ہو جاتا ہے تو تمباکو نوشی میں کمی سے بین الاقوامی سطح پر ذیابیطس سے نمٹنے میں بڑی مدد ملے گی۔
یہ معلومات سائنسدانوں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے تمباکو نوشی کے مضراثرات اور ٹائپ ٹو ذیابیطس سے متعلق 88 تحقیقی مقالوں سے اکٹھا کی ہیں۔
حاصل کی جانے والی معلومات سے انھیں پتہ چلا ہے کہ تمباکو نوشی سے گریز کرنے والوں کے مقابلے میں تمباکونوشی کرنے والوں میں ٹائپ ٹو ذیابیطس ہونے کے خطرات 1.4 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔
اگرچہ تمباکو نوشی چھوڑنے کے کچھ سال بعد بھی ذیابیطس ہونے کے خطرات میں قدرے (تقریباً 1.5 گنا) اضافہ ہوا ہے تاہم تمباکو نوشی چھوڑنے کے پانچ سال بعد اس خطرے میں 1.2 گنا کمی سامنے آئی ہے۔
ذیابیطس اور غدود سے متعلق تحقیقی جریدے ’دی لانسٹ ڈایابیٹیس اینڈ اینڈوکِرینولوجی‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے گلاسگو یونیورسٹی کے پروفیسر نوید ستار نے ڈاکٹروں سے کہا ہے کہ ذیابیطس کے اسباب میں تمباکو نوشی کو بھی شامل کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’انھیں اس کے بارے میں ضرور بتانا چاہیے۔ قلب کے عارضہ اور کئی اقسام کے سرطان (مثال کے طور پر پھیپھڑوں کے سرطان) کے خطرات کے ساتھ تمباکو نوشی کو ذیابیطس کے اسباب میں بھی شامل ہونا چاہیے ۔‘

ووکس ویگن کے امریکی کاروبار کے سربراہ نے تسلیم کیا ہے کہ ان کی کمپنی نے گاڑیوں میں مضر صحت گیس کے اخراج کی گاڑیاں بنانے والی معروف جرمن کمپنی ووکس ویگن کا کہنا ہے کہ گاڑیوں میں مضر صحت گیس کے اخراج جانچنے کے طریقہ کار میں ان کی کمپنی کی بددیانتی سے ایک کروڑ دس لاکھ گاڑیاں عالمی سطح پر متاثر ہوئی ہیں۔
کمپنی نے کہا کہ اس نے اپنی غلطی کے معاوضے کے لیے 6.5 ارب یورو کا انتظام کیا ہے۔سطح جانچنے کے طریقہ کار میں ایک سافٹ ویئر کی مدد سے بددیانتی کی ہے۔
امریکہ میں ووکس ویگن کمپنی کے سربراہ مائیکل ہارن نے کہا: ’ہماری کمپنی نے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے (ای پی اے) اور امریکی ریاست کیلیفورنیا کے فضائی آلودگی سے تحفظ کے ادارے کو دھوکے میں رکھا۔ یہی نہیں بلکہ آپ سب کو بھی دھوکے میں رکھا ہے۔ میرے جرمن الفاظ میں یوں سمجھیں کہ ہم بہت بڑی غلطی کے مرتکب ہو150922121902_volkswagen_624x351_getty_nocredit چکے ہیں۔

downloadسابق ٹیسٹ کرکٹر انتخاب عالم کو دورۂ زمبابوے اور متحدہ عرب امارات میں انگلینڈ کے خلاف ہونے والی سیریز کے لیے پاکستانی کرکٹ ٹیم کا مینیجر مقرر کیا گیا ہے۔
انتخاب عالم نوید اکرم چیمہ کی جگہ یہ ذمہ داری سنبھال رہے ہیں جنھیں فیڈرل سروس کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے مینیجر کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے ہیں۔
’یہ سلیکشن سینیئر کرکٹروں کے لیے پیغام ہے‘
زمبابوے، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے لیے پاکستانی ٹیم کا اعلان
انتخاب عالم اس نئی ذمہ داری سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ تھے تاہم گذشتہ دنوں پاکستان کرکٹ بورڈ نے جن ملازمین کی ملازمتیں ختم کیں ان میں انتخاب عالم بھی شامل تھے۔
انتخاب عالم کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں سب سے زیادہ عرصے ذمہ داریاں نبھانے والے کرکٹر ہیں۔
انتخاب عالم پہلی بار سنہ 1980 میں پاکستانی ٹیم کے مینیجر بنے تھے جبکہ انھوں نے اس عہدے پر آخری ذمہ داری 2011 میں نبھائی تھی۔
انتخاب عالم 1992 کا عالمی کپ اور 2009 کا ورلڈ ٹی20 جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے بھی مینیجر تھے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم بدھ اور جمعرات کی درمیان شب زمبابوے روانہ ہو رہی ہے جہاں وہ تین ون ڈے اور دو ٹی20 انٹرنیشنل کھیلے گی۔

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے گلگت بلتستان میں حکام کے مطابق حالیہ برسوں کے دوران شدید بارشوں، سیلاب اور پہاڑی تودے گرنے جیسی قدرتی آفات کی تعداد اور شدت میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث کئی خاندانوں کو اپنے آبائی علاقوں سے نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔

68 سالہ اسحاق خان گلگت بلتستان کے ضلع غذر کی وادی داماس میں رہتے ہیں۔ پانچ برس پہلے آنے والے سیلاب نے ان کے پورے گاؤں کو ملیا میٹ کر دیا۔

انھوں نے نیا گھر تو بنا لیا ہے مگر اتنے پیسے نہیں کہ منوں پتھروں تلے دبے کھیت اور باغات کی زمین کو دوبارہ کاشت کے قابل بنا سکیں۔ اب بھی موسم گرما میں سیلاب کا ڈر انہیں سونے نہیں دیتا۔

’یہاں پر اب بھی خطرہ ہے سیلاب آنے کا۔ کہیں جانے کے قابل بھی نہیں ہیں۔ میرے پاس پیسے بھی نہیں ہیں، زمین بھی نہیں ہے۔ ادھر وڈیرے لوگ تھے وہ سب کوئی اسلام آباد، کوئی گلگلت کوئی کہیں کوئی کہیں۔ میں کدھر جاؤں۔‘

انھوں نے بتایا کہ ان کے باغ سے ہر سال بیس من بادام کی پیداوار ہوتی تھی جبکہ اخروٹ اور انگور کے باغ اور کھیت بھی تھے جو سب سیلاب کے ساتھ آنے والے پہاڑی پتھروں تلے دب گئے اور وہ قلاش ہوگئے۔gilgit

Source:

http://ift.tt/1ivPbmt



The Late News from http://ift.tt/1c1TX0y